کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 67
کا آغاز کرچکے تھے۔ آپ بہت اعلیٰ مرتبہ والے سیاسی مدبر تھے۔ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا لایا ہوا نظام شاندار تھا۔‘‘ ۱۴۔ نوبل انعام یافتہ انگریز فلسفی اور نامور ادیب تھومس کارلائل اپنی کتاب ’’ہیروز اینڈ ہیرو ورشپ‘‘ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو انقلاب کے’’ ہیرو‘‘ اور ’’بطلِ عظیم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہتا ہے: ’’یہ انقلاب کیا تھا؟ عربوں کے لیے یہ انقلاب ایک نئی زندگی تھا جو انھیں تاریکی سے نور کی طرف لے آیا۔ عرب اس کے ذریعے پہلی دفعہ زندہ ہوا۔ ایک ایسی قوم جو ابتدائے آفرینش سے گمنامی کے عالم میں ریوڑ چراتی پھرتی تھی۔ ان کی طرف ایک رسول آیا جو اپنے ساتھ ایک ایسا پیغام لایا جس پر وہ قوم ایمان لے آئی۔ وہ دیکھو وہی گمنام چرواہے دنیا کی ممتاز ترین قوم بن گئے۔ نوعِ انسانی ایک خشک نیستاں کی طرح ایک شرارہ کے انتظار میں تھی۔ وہ شرارہ اس بطلِ جلیل کی صورت میں آسمان سے آیا۔ اور تمام نوعِ انسانی کو شعلہ صفت بناگیا۔ بانی ٔ اسلام کے ناقابلِ انکار فضائل کا انکار انصاف کا خون کرنا اور حق پسندی کی پیشانی پر کلنک کا ٹیکہ لگانا ہے۔ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا دماغ علم و معرفت کا خزانہ اور حکمت و فضیلت کی کان ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکیمانہ ارشادات سے فائدہ اٹھانا انسانیت کا فرضِ مبین ہے۔ آپ کا تئیس سالہ دورِ نبوت ایک ’’ ہیرو‘‘ کی تمام صفات اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔‘‘ ۱۵۔ معروف مغربی مصنف سرولیم میور نے اپنی کتاب ’’ لائف آف محمد صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ میں لکھا ہے :