کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 49
عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض غزوات کے دوران ایک عورت کو مقتول پڑے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر نکیر فرمائی: ((۔۔۔ فَنَہَٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ عَنْ قَتْلِ النِّسَآئِ وَ الصِّبْیَانِ)) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا۔‘‘ اسی طرح بچوں اور ساتھ لائے گئے نوکروں چاکروں اور خادموں کو قتل کرنا بھی بعض احادیث میں منع آیا ہے۔ چنانچہ ابو داود، نسائی، ابن ماجہ، ابن حبان، مستدرک حاکم، سنن کبریٰ بیہقی اور مسند احمد میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((۔۔۔ لَا تَقْتُلُوْا ذُرِّیَّۃً وَ لَا عَسِیْفًا)) [2] ’’بچوں اور خادموں یا نوکروں چاکروں کو قتل نہ کرو۔‘‘ ایسے ہی سنن نسائی، دارمی، صحیح ابن حبان، مستدرک حاکم اور مسند امام احمد میں ہے کہ بعض غزوات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ مغلوب کفارکے بچے بھی قتل کیے گئے ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَا بَالُ أَقْوَامٍ ذَہَبَ بِہِمُ الْقَتْلُ حَتّٰی قَتَلُوا الذُّرِّیَّۃَ؟ أَلَا! لَا تَقْتُلُوْا الذُّرِّیَّۃَ)) [3] ’’ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو قتل کرنے پر آئے تو انھوں نے بچوں کو
[1] صحیح البخاري مع الفتح (6؍148، رقم الحدیث: 3014) صحیح مسلم، رقم الحدیث (1744) مؤطا إمام مالک (2؍447) مسند أحمد (2؍22) المنتقیٰ مع النیل (4؍7؍246) [2] أبو داود (2669) حاکم (2؍122) مسند أحمد (3؍488) المنتقیٰ مع النیل (4؍7؍248) وحسنہ الألباني في الإرواء (5؍35) [3] سنن الدارمي (2؍223) ابن حبان (1658 الموارد) مستدرک حاکم (2؍123) مسند أحمد (3؍435) اسے امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور علّامہ ذہبی و البانی نے ان کی تائید کی ہے۔ الإرواء (5؍35،36)