کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 35
یہی واقعہ مستدرک حاکم اور مصنف عبد الرزاق میں بھی مذکور ہے، اس میں الفاظ ہیں :
((اَتُرِیْدُ أَنْ تُمِیْتَھَا مَوْتَاتٍ ھَلَّا حَدَّدتَّ شُفَرَتَکَ قَبْلَ اَنْ تُضْجِعَھَا؟))[1]
’’کیا تو اسے کئی موتیں مارکر اس کی جان نکالنا چاہتا ہے؟ تم نے اسے لٹانے سے پہلے ہی چھری تیز کیوں نہ کرلی؟‘‘
8۔ الادب المفرد امام بخاری، معجم طبرانی کبیر و صغیر و اوسط، مسند احمد، مسند بزار اور مستدرک حاکم میں ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا:
(( یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! اِنِّیْ لَأَذْبَحُ الشَّاۃَ فَأَرْحَمُہَا؟))
’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں بکری کو ذبح کرتا ہوں تو کیا اس پر بھی رحم کروں ؟‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( وَ الشَّاۃُ اِنْ رَحِمْتَہَا رَحِمَکَ اللّٰہُ )) [2]
’’ اگر تم ذبح کی جانے والی بکری پر بھی رحم کروگے تو اللہ تم پر رحم کرے گا۔‘‘
9۔ جبکہ الادب المفرد امام بخاری، معجم طبرانی اور الاحادیث المختارۃ للضیاء المقدسی میں ارشادِ نبوی ہے:
((مَنْ رَحِمَ وَ لَوْ ذَبِیْحَۃَ عُصْفُوْرٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [3]
[1] مستدرک حاکم (4؍231) مصنف عبد الرزاق (8608)
[2] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ للألباني (1؍33۔34)
[3] صحیح الجامع الصغیر [6261] السلسلۃ الصحیحۃ [1؍34]