کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 343
وَ الْخَطَّابِيُّ وَ غَیْرُہُمَا۔‘‘[1] ’’خود امام شافعی سے بالنص ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے سے ذمّی کا عہد و ذمّہ ختم ہوجائے گا اور اسے قتل کیا جائے گا۔ امام ابن المنذر اور خطابی و غیرہ نے ان سے اسی طرح نقل کیا ہے۔‘‘ جہاں تک عام شافعی ائمہ و فقہا کی رائے ہے تو ان کے بارے میں تفصیلات ذکر کرنے کے بعد امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ’’وَالَّذِيْ نَصَرُوْہُ فِيْ کُتُبِ الْخِلَافِ أَنَّ سَبَّ النَّبِيِّﷺ یُنْقِضُ الْعَہْدَ وَ یُوْجِبُ الْقَتْلَ کَمَا ذَکَرْنَا عَنِ الشَّافِعِيِّ نَفْسَہٗ۔‘‘[2] ’’مسائلِ اختلافیہ پر مشتمل کتب میں جس رائے کی تائید و نصرت کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینا معاہدہ کو توڑ دیتا ہے اور یہ فعل اس کے قتل کو واجب کر دیتا ہے جیسا کہ ہم نے خود امام شافعی سے ذکر کیا ہے۔‘‘ اسی طرح امام شوکانی نے شاتمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ائمہ و فقہائِ شافعیہ کی رائے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’وَ نَقَلَ أَبُوْبَکْرٍ الْفَارِسِيُّ أَحَدُ أَئِمَّۃِ الشَّافِعِیَّۃِ فِیْ کِتَابِ الْاِجْمَاعِ أَنَّ مَنْ سَبَّ النَّبِيَّ ﷺ بِمَا أَقْذَفَ صَرِیْحٌ کُفِّرَ بِاتِّفَاقِ الْعُلَمَائِ فَلَوْ تَابَ لَمْ یَسْقُطْ عَنْہُ الْقَتْلُ لِأَنَّ حَدَّ قَذْفِہٖ الْقَتْلُ وَحَدَّ الْقَذْفِ لَا یَسْقُطُ بِالتَّوْبَۃِ۔‘‘[3] ’’ائمہ شافعیہ میں سے ابو بکر فارسی نے کتاب الاجماع میں نقل کیا ہے کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی اور صریحاً قذف و تہمت
[1] الصارم المسلول (ص: 8) [2] الصارم المسلول (ص: 10) [3] نیل الأوطار (4؍7؍214)