کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 342
النَّبِيِّﷺ فَاِنَّہٗ یُقْتَلُ وَ لَا یُعْفٰی عَنْہُ۔‘‘
’’اور الاشباہ میں ہے کہ نشے میں مست آدمی کے ارتداد کا اعتبار صحیح نہیں البتہ اگر کوئی آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے کی وجہ سے مرتد ہوجاتا ہے تو اس کو [مرتد شمار کرکے] قتل کردیا جائے گا اور اس گناہ کو معاف نہیں کیا جائے گا۔‘‘[1]
۲۔ ائمہ و فقہائِ احناف کے بعد جہاں تک مالکیہ کا تعلق ہے تو خود امام مالک رحمہ اللہ اور تمام اہلِ مدینہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر کوئی غیر مسلم ذمّی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سبّ و شتم کرے اور توہینِ رسالت کا مرتکب ہو تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔
’’ وَ اِنَّ السَّابَّ وَ اِنْ کَانَ ذِمِّیّاً فَاِنَّہٗ یُقْتَلُ أَیْضاً فِيْ مَذْہَبِ مَالِکٍ وَ أَہْلِِ الْمَدِیْنَۃِ۔‘‘[2]
’’اگر گالی دینے والا ذمّی ہو تو اسے بھی امام مالک اور اہلِ مدینہ کے مذہب میں قتل کیا جائے گا۔‘‘
۳۔ جہاں تک شافعی مکتبِ فکر کے ائمہ و فقہا کی شاتمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ذمّی کے بارے میں رائے کی بات ہے تو خود امام شافعی رحمہ اللہ سے امام ابن المنذر اور امام خطابی نے نقل کیا ہے کہ اسے قتل کیا جائے گا۔
چنانچہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’وَ أَمَّا الشَّافِعِيُّ فَالْمَنْصُوْصُ عَنْہُ نَفْسُہٗ أَنَّ عَہْدَہٗ یَنْتَقِضُ بِسَبِّ النَّبِيِّ ﷺ وَ أَنَّہٗ یُقْتَلُ ہٰکَذَا حَکَاہُ ابْنُ الْمُنْذِرِ
[1] فتاویٰ شامي (4؍224)
[2] الصارم المسلول (ص: 4)