کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 321
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا محاد و محارب اور اذیت رساں کافر ہوتا ہے کیونکہ یہاں اس کے لیے یہ سزا طے پائی ہے: { فَاَنَّ لَہٗ نَارَ جَھَنَّمَ خَالِدًا فِیْھَاذٰلِکَ الْخِزْیُ الْعَظِیْمُ} [التوبۃ: ۶۳] ’’اس کے لیے جہنم کی آگ (تیار) ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا، یہ بڑی رسوائی ہے۔‘‘ ۳۔ شاتمِ رسول اور گستاخِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے کفر کی تیسری دلیل سورۃ التوبۃ ہی کی آیات ہیں جن میں ارشادِ الٰہی ہے: { یَحْذَرُ الْمُنٰفِقُوْنَ اَنْ تُنَزَّلَ عَلَیْھِمْ سُوْرَۃٌ تُنَبِّئُھُمْ بِمَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ قُلِ اسْتَھْزِئُ وْا اِنَّ اللّٰہَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُوْنَ . وَلَئِنْ سَاَلْتَھُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ قُلْ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَھْزِئُ وْنَ . لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآئِفَۃٍ مِّنْکُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَۃً بِاَنَّھُمْ کَانُوْا مُجْرِمِیْنَ} [التوبۃ: ۶۴ تا ۶۶] ’’منافق ڈرتے رہتے ہیں کہ ان (کے پیغمبر) پر کہیں کوئی ایسی سورت (نہ) اتر آئے کہ ان کے دل کی باتوں کو ان (مسلمانوں ) پر ظاہر کر دے، کہہ دیں کہ ہنسی کیے جاؤ جس بات سے تم ڈرتے ہو اللہ اس کو ضرور ظاہر کر دے گا۔ اور اگر آپ ان سے (اس بارے میں ) دریافت کریں تو کہیں گے کہ ہم تو یونہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ کہیں : کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول