کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 320
’’ اگر میں نے ان کو پالیا تو میں انھیں قومِ ثمود کی طرح قتل کروں گا۔‘‘ ۲۔ قرآنِ کریم کے ایک دوسرے مقام پر سورۃ التوبہ میں ارشادِ الٰہی ہے : { وَ مِنْھُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَ یَقُوْلُوْنَ ھُوَ اُذُنٌ قُلْ اُذُنُ خَیْرٍلَّکُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ یُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ رَحْمَۃٌ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ لَھُمْ عَذَابٌاَلِیْمٌ} [التوبۃ: ۶۱] ’’اور ان میں بعض ایسے ہیں جو پیغمبر کوایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص کان [کا کچا] ہے (ان سے) کہہ دیں کہ (وہ) کان (کا کچا) ہے تو تمھاری بھلائی کے لیے، وہ اللہ کا اور مومنوں (کی بات) کا یقین رکھتا ہے اور جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں ان کے لیے رحمت ہے اور جو لوگ رسول اللہ کو رنج پہنچاتے ہیں ان کے لیے عذابِ الیم تیار ہے۔‘‘ اور اسی سورۃ التوبہ میں ارشاد فرمایا: { اَلَمْ یَعْلَمُوْٓا اَنَّہٗ مَنْ یُّحَادِدِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَاَنَّ لَہٗ نَارَ جَھَنَّمَ خَالِدًا فِیْھَاذٰلِکَ الْخِزْیُ الْعَظِیْمُ} [التوبۃ: ۶۳] ’’کیا ان لوگوں کومعلوم نہیں کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول سے مقابلہ کرتا ہے تو اس کے لیے جہنم کی آگ (تیار) ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا، یہ بڑی رسوائی ہے۔‘‘ اس آیت میں وارد الفاظ {یُحَادِدِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ} بتا رہے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے والا اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا محاد و دشمن ہے، اور اللہ و