کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 32
(( اِرْکَبُوْا ھَذِہِ الدَّوَابَّ سَالِمَۃً وَدَعُوْھَا سَالِمَۃً وَلَا تَتَّخِذُوْھَا کَرَاسِيَّ)) [1] ’’ان جانوروں پر صحیح و سالم ہونے کی شکل میں سواری کرواورجب ضرورت نہ ہو تو انھیں صحیح وسالم ہی فارغ چھوڑ دو۔ اور انھیں (بلا ضرورت) اپنے لیے کرسی نہ بناؤ۔‘‘ نیز ابوداود اور بیہقی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((اِیَّاکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوْا ظُھُوْرَ دَوَابِّکُمْ مَنَابِرَ)) [2] ’’خبردار !اپنے سواری والے جانوروں کی پشتوں کو بلاضرورت اپنے لیے منبر نہ بنالو۔‘‘ 3۔ ابوداود اور ابن خزیمہ میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاگزر ایک ایسے اونٹ کے پاس سے ہوا جس کی پشت اورپیٹ (کمزوری ومشقّت کی وجہ سے)باہم ملے ہوئے تھے۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((اِتَّقُوْا اللّٰہَ فِيْ ھَذِہِ الْبَھَائِمِ الْمُعْجَمَۃِ)) [3] ’’ان بے زبان جانوروں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔‘‘ 4۔ مسنداحمد اورصحیح ابن حبان میں مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح کسی کام سے نکلے تودیکھا کہ مسجد کے دروازے پرکسی نے اونٹ بٹھایا ہوا ہے، پھر اسی دن شام کوبھی دیکھا کہ وہ اونٹ اسی جگہ موجودہے تواستفسار فرمایا کہ اس کا مالک کون ہے ؟مگر وہ نہ ملا تو بلاوجہ کسی جانور کوباندھ کربٹھارکھنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا :
[1] أبو داود (2567) سنن البیھقي (5؍255) الآداب (795) [2] أبو داود (2567) سنن البیہقي (5؍255) الآداب (795) [3] سنن أبي داود (2548) ابن خزیمۃ (2545)