کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 310
’’میں اپنے ہاتھ کو حرکت دینے میں آزاد ہوں لیکن جہاں سے تمھاری ناک شروع ہوتی ہے وہاں پر میرے ہاتھ کی آزادی ختم ہوجاتی ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ آزادی و انار کی کے مابین زمین و آسمان کا فرق ہے۔ آزادی اگر حدود سے آزاد ہوجائے تو پھر وہ انار کی بن جاتی ہے اور دوسروں کے حقوق پامال ہوتے ہیں۔ غرض آزادی اور ذمہ داری یا آزادی اور حدود کی پاسداری لازم و ملزوم ہیں۔ آزادیٔ اظہار کے نام پر نہ تو دوسروں کی آزادی اور حقوق کو پامال کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی آزادیٔ اظہار کو دوسروں کی عزت سے کھیلنے اور ان کے کردار کو مجروح کرنے کا ذریعہ بننے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر نظام میں آزادی کو قانونی و اخلاقی اور ملکی سلامتی کی حدود میں پابند کیا جاتا ہے۔ جان و مال اور عزت وآبرو کی حفاظت کے فریم ورک ہی میں آزادی کار فرما ہوسکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ قومی سلامتی، معاشرے کی بنیادی اقدار کا تحفظ اور شخصی عزت و عفت کا احترام ہر نظام کاحصہ ہے۔ اقوامِ متحدہ کا انسانی حقوق (HUMAN RIGHTS) کا چارٹر بھی آزادی اور حقوق کو ملکی قانون اور معاشرے کی اقدار سے غیر منسلک (DELINK)نہیں کرتا بلکہ انسانی حقوق کی کمیٹی (HUMAN RIGHTS COMMITTEE-HRC)کی ایک رپورٹ میں آزادی کے اظہار کا واضح یقین کردیا گیا ہے کہ ’’ آزادیٔ اظہارِ رائے کے حق کا استعمال اپنے ساتھ خصوصی فرائض اور ذمہ داریاں رکھتا ہے۔‘‘[1] ہمارے یہاں بھی ایک جملہ بڑا معروف ہے کہ ’’جو جہاں لگا ہوا ہے
[1] آرٹیکل 20[25] بحوالہ ماہنامہ ترجمان القرآن ایضاً