کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 31
صرف اس ایک آیت کی تفسیر خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے پیش کرنے پر اکتفا کریں گے۔ چنانچہ کتبِ تفسیر و حدیث اور تاریخ و سیرت کھول کر دیکھیں کہ نبی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو تو خود خالقِ کائنات نے ’’رحمۃٌ لّلعالمین‘‘ کا خطاب عطافرمایا ہے۔
۱۔ جانوروں کے لیے رحمت:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں تک کے ساتھ بھی رحم وکرم فرماتے اورلطف ومحبت کا حکم فرمایاکرتے تھے، جس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں :
1۔ ابوداود، مسند احمد، مسند ابی یعلیٰ، مسند ابی عوانہ، مصنف ابن ابی شیبہ، دلائل النبوہ بیہقی اور مستدرک حاکم میں مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھ کر ایک اونٹ بلبلایا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفقت کے ساتھ اس کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا تووہ پرسکون ہوگیا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مالک کاپتہ کرواکر اسے فرمایا :
((اَفَلَا تَتَّقِي اللّٰہَ فِيْ ھَذِہِ الْبَھِیْمَۃِ الَّتِيْ مَلَّکَکَ اللّٰہُ اِیَّاھَا، فَاِنَّہٗ شَکَا إِلَیَّ أَنَّکَ تُجِیْعُہٗ وَتُدْئِبُہٗ))[1]
’’کیا تم اس جانور سے بدسلوکی کرتے ہوئے اللہ سے نہیں ڈرتے ہو جس نے تمھیں اس کا مالک بنایا ہے ؟ اس نے میرے سامنے تمھاری شکایت کی ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اورکام زیادہ لیتے ہو۔‘‘
2۔ مسنداحمد، مستدرک حاکم اورسنن بیہقی میں ہے کہ سواری والے جانوروں کے ساتھ حسنِ سلوک کاحکم دیتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] سنن أبي داود (2549) مسند أحمد (1؍204) مسند أبي یعلیٰ (6787) مستدرک حاکم (2؍99) ابن أبي شیبۃ (6؍322) أبو عوانۃ (1؍197)