کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 307
مسلمانوں کی ’’تنگ نظری‘‘ کا علاج ہوسکے گا۔ یہ ناخوشگوار، اشتعال انگیز اور توہین آمیز کارٹون محض ڈنمارک کے ایک اخبار یا اس ملک کی شرارت نہیں بلکہ یہ ایک عالمی اسلام دشمنی مہم ہے جس میں ڈنمارک کو محض ذریعہ بنایا گیا ہے ورنہ یو این یونین کے صدر نے مسلمانوں سے ہمدردی کے اظہار کے ساتھ ہی نام نہاد آزادیٔ صحافت کے نام پر ان کارٹونوں کی اشاعت کی مذمت سے انکار کردیا بلکہ امریکی صدر بش اور برطانوی وزیر اعظم ٹونی پلیئر نے اپنے اپنے خبثِ باطن کے اظہار کے لیے ڈنمارک کے وزیر اعظم کو ٹیلی فون کرکے اپنے تعاون کا یقین دلایا: “ Islamic World Must Reaslise We Are Not Isolated” ’’ اسلامی دنیا کو محسوس کرنا چاہیے کہ ہم تنہا نہیں ہیں۔‘‘[1] مغرب کی دہری پالیسیاں یا منافقت اور آزادیٔ اظہار کی حقیقت: مغرب کی منافقت اور دہری پالیسیوں کی فہرست طویل ہے تاہم ان میں سے یہ بھی ہے کہ: ۱۔ اگر کوئی شخص جرمنی میں ہٹلر کے ہاتھوں گیس چیمبرز میں ۶۰ لاکھ یہودیوں کے قتلِ عام (HOLO CAUST)کو مبالغہ و افسانہ کہے تو یہ بات یورپی ممالک میں جرم ہے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے ایک برطانوی مؤرخ اور آسٹریلیا میں تاریخ کے پروفیسر ڈیوڈ ارونگ (DAVID IRVING) کو ۷ سال بعد پکڑ کر ایک سال آسٹریلیا میں قید رکھا گیا اور ۲۰؍ فروری ۲۰۰۶ء کو وہاں کی عدالت نے اسے تین سال کی
[1] انٹرویو ڈیلی ٹائمز (14؍ فروری 2006ء بحوالہ ترجمان القرآن لاہور جلد 133 شمارہ 3، مارچ 2006ء)