کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 300
نے صادق و سچے مولانا ثناء اللہ امرتسری کی زندگی میں کذّاب و جھوٹے مرزا قادیانی کو ذلت ناک موت عطا کرکے حق و باطل کے درمیان عدیم المثال فیصلہ فرمادیا تھا جبکہ مولانا امرتسری اس کی موت کے بعد چالیس سال کے طویل عرصہ تک اپنے مضامین مطبوعہ ہفت روزہ ’’ اہلحدیث ‘‘امرتسر اور ماہنامہ’’ مرقع قادیانی‘‘ امرتسراور اپنی تصنیفات کے ذریعے خدمتِ دین کی توفیق سے بہرہ ور رہے ؎
یوں کہا کرتا تھا مرجائیں گے اور
اور تو زندہ ہیں خود ہی مرگیا
اس کی بیماریوں کا ہوگا کیا علاج
کالرہ سے خود مسیحا مر گیا
مرزا کی وفات کے بعد مولانا امرتسری کا ہفت روزہ’’ اہلحدیث‘‘ چالیس سال تک تحریک ختمِ نبوت کے ایک کارکن کی حیثیت سے عدیم المثال خدمات سر انجام دیتا رہا۔ مرزا غلام احمد تو اپنی اشتہاری دعا کے نتیجے میں ۱۹۰۸ء میں راہیٔ ملکِ عدم ہوگیا لیکن یہ اخبار یکم اگست ۱۹۴۷ء تک سرگرم رہا اور مذکورہ تاریخ کو اس کا آخری شمارہ شائع ہوا تھا۔
صرف مولانا ثناء اللہ امرتسری کی ہی نہیں بلکہ مرزا سے مناظرہ و مباہلہ کرنے کی دعوتیں دینے والے کا رکنان تحریکِ ختمِ نبوت مولانا سید عبد الحق غزنوی، سید عبد الجبار غزنوی، سید عبد الواحد غزنوی، محمد بخش جعفر زٹلی، سید ابوالحسن تبّتی اور مولانامحمد حسین بٹالوی سمیت سب کی زندگی میں ہی مرزا قادیانی اس جہاں سے کوچ کرگیا۔
نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے مرزا قادیانی کے بارے میں مذکورہ کتب کے علاوہ ابھی حال ہی میں ایک کتاب بلکہ اس موضوع پر ایک دائرۂ