کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 30
’’)اے میرے نبی!) ہم نے آپ کو فتح دی، فتح بھی صریح اور صاف تاکہ اللہ آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور آپ پر اپنی نعمت پوری کر دے اور آپ کو سیدھے راستے پرچلائے۔‘‘
ان دونوں آیتوں کے نزول پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی خوشی و مسرت کا اظہار فرمایا تھا چنانچہ صحیح بخاری و مسلم اور مسند احمد میں مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ان آیات کا نزول ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’آج رات مجھ پر وہ آیت نازل ہوئی ہے جو میرے لیے روئے زمین کی تمام دولت سے بھی زیادہ محبوب و عزیز ہے۔‘‘
پھر آپ نے یہ آیت پڑھ کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو سنائی تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبارکیں دیں۔[1]
نبی رحمۃٌ لّلعالمین:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمامہ مبارکہ کو بم کی شکل دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دہشت گرد باور کروانے والے کیا جانیں کہ اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو خالقِ کائنات نے تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ چنانچہ سورۃ الانبیاء میں ارشادِ الٰہی ہے:
{ وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ} [الأنبیاء: ۱۰۷]
’’اور (اے نبی!) ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے۔‘‘
قرآنِ کریم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصافِ مبارکہ اور فضائلِ حمیدہ جابجا وارد ہوئے ہیں لیکن ان سب کا احاطہ اور تفصیل ہمارے پیشِ نظر نہیں ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے والوں کی چشم کشائی کے لیے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (4725) مسند أحمد (134/3)