کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 298
سیالکوٹی نے کتابی شکل میں اپنے ادارہ دار العلم آب پارہ مارکیٹ اسلام آباد کی طرف سے انگلش میں شائع کردی ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ شخصیّت، خطیبِ شعلہ نوا اور واعظ آتش بیان یادش بخیر علّامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ نے جامعہ اسلامیہ [اسلامک یونیورسٹی] مدینہ منورہ میں اپنی طالب علمی کے دوران ہی ایک کتاب ’’القادیانیہ‘‘ عربی زبان میں لکھ کر شائع کردی تھی جو بعد میں انگلش (QADYANIAT)، اردو ’’مرزائیت اور اسلام‘‘ اور کتنی ہی دوسری زبانوں میں بھی شائع ہوچکی ہے۔
علّامہ موصوف کے علاوہ بھی بہت سارے اہلِ علم و قلم نے ردِ قادیانیت پر کام کیا جن میں سے ’’اسلام اور قادیانیت‘‘ کے مصنف عبد الغنی پٹیالوی، ’’أشد العذاب علیٰ مسیلمۃ البنجاب‘‘ کے مؤلف مرتضیٰ حسن چاندپوری، ’’تحریکِ ختمِ نبوت‘‘ کے مصنف آغا شورش کاشمیری، ’’خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے مصنف مصباح الدین، سب سے پہلے’’ فتوائے تکفیر‘‘ کے مرتّب حبیب الرحمن، ’’شہادۃ القرآن‘‘ کے مصنف حافظ حضرت العلّام محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، ’’علمائِ اسلام کا اولین متفقہ فتویٰ تکفیرِ مرزا‘‘کے مرتّب و مجلّہ اشاعۃ السنۃ کے ایڈیٹر اور مرزا کے پڑوسی، جنھیں خود مرزا نے اپنے ردّ میں لکھنے والوں میں سے سب سے آگے قرار دیا تھا، وہ ہیں : مولانا محمد حسین بٹالوی، ’’ فسانۂ قادیاں ‘‘ اور ’’مرزا کے دس جھوٹ‘‘ کے مصنف حافظ محمد ابراہیم کمیرپوری، ’’ محمدیہ پاکٹ بک‘‘ کے مصنف محمد عبد اللہ معمار،شاعرِ مشرق ڈاکٹر سر محمد اقبال، مولانا ظفر علی خان، سید عطاء اللہ شاہ بخاری، سید سلیمان ندوی، سید قاضی سلیمان سلمان منصوپوری اور شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری نے نہ صرف ’’تاریخِ مرزا‘‘، ’’عجائباتِ مرزا‘‘، ’’شہاداتِ مرزا‘‘، ’’الہاماتِ مرزا‘‘، ’’ شاہِ انگلستان اورمرزا‘‘ اور’’ بطشِ قدیر‘‘ و غیرہ تیس