کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 294
سُوْٓئً ا فَلَا مَرَدَّ لَہٗ وَ مَا لَھُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّالٍ . ھُوَ الَّذِیْ یُرِیْکُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنْشِیُٔ السَّحَابَ الثِّقَالَ . وَ یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہٖ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ مِنْ خِیْفَتِہٖ وَ یُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَیُصِیْبُ بِھَا مَنْ یَّشَآئُ وَ ھُمْ یُجَادِلُوْنَ فِی اللّٰہِ وَ ھُوَ شَدِیْدُ الْمِحَالِ} [الرعد: ۸ تا ۱۳]
’’اللہ ہی اس بچے سے واقف ہے جو عورت کے پیٹ میں ہوتاہے اور پیٹ کے سکڑنے اور بڑھنے سے بھی (واقف ہے) اور ہر چیز کا اُس کے ہاں ایک اندازہ مقرر ہے۔ وہ دانائے نہاں و آشکار ہے سب سے بزرگ (اور) عالی رتبہ ہے۔ کوئی تم میں سے چپکے سے بات کہے یا پکار کر یا رات کو کہیں چھپ جائے یا دن (کی روشنی) میں کھلم کھلا چلے پھرے (اُس کے نزدیک) برابر ہے۔ اُس کے آگے اور پیچھے اللہ کے چوکیدار ہیں جو اللہ کے حکم سے اُس کی حفاظت کرتے ہیں، اللہ اُس (نعمت و حالت) کو جو کسی قوم کو (حاصل) ہے نہیں بدلتا جب تک وہ اپنی حالت کو نہ بدلے اور جب اللہ کسی قوم کے ساتھ بُرائی کا ارادہ کرتا ہے تو وہ بچ نہیں سکتی اور اللہ کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔ اور وہی تو ہے جو تمھیں ڈرانے اور امید دلانے کے لیے برق (چمکنے والی بجلی )دکھاتا ہے اور بھاری بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔ اور رعد (کڑکنے والی بجلی)اور فرشتے سب اُس کے خوف سے اُس کی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں اور وہی صواعق (جلانے والی بجلیاں ) بھیجتا ہے، پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔ اور وہ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں اور وہ بڑی قوت والا ہے۔‘‘