کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 293
مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکل گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عامر کے لیے یہ بددعا فرمائی تھی: ((اَللّٰہُمَّ اکْفِنِيْ عَامِرَ بْنَ الطُّفَیْلِ)) ’’اے اللہ ! عامر بن طفیل کے معاملے میں تو ہی میری طرف سے کافی ہوجا۔‘‘ یہ لوگ اپنے قبیلے کی طرف لوٹ رہے تھے کہ راستے میں ہی اس کی گردن میں طاعون کا پھوڑا نکل آیا اور اسی کے ذریعے اللہ نے اسے ہلاک کردیا۔[1] ۳۹۔ اربد بن قیس :عامر بن طفیل کے ساتھی اربد بن قیس نے بھی اپنی قوم و قبیلہ میں پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گستاخی و بدزبانی کی تھی، نتیجہ یہ نکلا کہ صرف ایک دو ہی دن گزرے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر صاعقہ [آسمانی بجلی] نازل کردی جس نے اسے جلا کر خاکستر کردیا۔ امام ابن ہشام نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ عامر اور اربد کے بارے ہی میں سورۃ الرعد کی یہ آیات نازل ہوئیں جن میں ارشادِ الٰہی ہے : { اَللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ کُلُّ اُنْثٰی وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ وَ کُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہٗ بِمِقْدَارٍ . عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّھَادَۃِ الْکَبِیْرُ الْمُتَعَالِ . سَوَآئٌ مِّنْکُمْ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَ مَنْ جَھَرَ بِہٖ وَ مَنْ ھُوَ مُسْتَخْفٍم بِالَّیْلِ وَ سَارِبٌ بِالنَّھَارِ . لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْم بَیْنِ یَدَیْہِ وَ مِنْ خَلْفِہٖ یَحْفَظُوْنَہٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِھِمْ وَ اِذَآ اَرَادَ اللّٰہُ بِقَوْمٍ
[1] سیرت ابن ہشام (4؍158۔159)