کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 291
۳۷۔ ابیّ بن خلف:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے، دھمکیاں دینے، مقامِ نبوت میں گستاخیاں کرنے اور توہینِ رسالت کا ارتکاب کرنے والا ایک شخص ابیّ بن خلف بھی تھا۔ امامِ سیرت ابن اسحاق لکھتے ہیں کہ یہ مکہ مکرمہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا تو کہا کرتا کہ میں ایک گھوڑا پال رہا ہوں جسے روزانہ ایک فرق [ تقریباً بارہ پاؤنڈ] خصوصی دانہ و بھوسہ کھلاتا ہوں اور میں اس پر بیٹھ کر تمھیں قتل کروں گا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جواب میں فرمایا کرتے : ’’ اگر میرے اللہ نے چاہا تو تم مجھے نہیں بلکہ میں تمھیں قتل کروں گا۔‘‘ چنانچہ غزوۂ اُحد کے موقع پر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زخمی ہوکر پہاڑی گھاٹی پہ کچھ سستانے کے لیے چڑھ گئے تو یہ پیچھے ہی وہاں تک پہنچ گیا اور کہنے لگا: ’’ أَيْ مُحَمَّدُ! لَا نَجَوْتُ اِنْ نَجَوْتَ۔‘‘ ’’اگر تم میرے ہاتھ سے بچ گئے تو میں زندہ نہیں لوٹوں گا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثاروں نے عرض کیا: ’’کیا ہم میں سے کوئی شخص اس کی خبر لے؟۔‘‘ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اسے آنے دو۔‘‘ جب وہ قریب آگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حارث بن الصمہ رضی اللہ عنہ سے برچھا لیا،اسے اپنے دستِ مبارک میں لے کر اس کی گردن پر ایسا وار کیا کہ وہ اس کے نتیجے میں لڑھکتا ہوا نیچے تک چلا گیا۔ جب قریش کے پاس لوٹا تو کہنے لگا: ’’اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قتل کردیا ہے۔‘‘ لوگوں نے کہا: ’’تمھارا دماغ خراب ہوگیا ہے؟ کیا اس معمولی سے زخم سے تم مرجاؤ گے؟‘‘ اس نے کہا: ’’اس نے مکہ میں ہوتے ہوئے مجھے کہا تھا کہ تجھے میں قتل کروں گا، اللہ کی قسم! وہ مجھ پر صرف تھوک بھی پھینک دے تو میں مرجاؤں گا۔‘‘ اس طرح میدانِ اُحد سے واپس لوٹتے ہوئے مکہ سے چھ میل