کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 29
اور سورۃ الفاطر میں ارشاد ہے: { اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَ اِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیْھَا نَذِیْرٌ} [الفاطر: ۲۴] ’’ہم نے تم کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بھیجا ہے اور کوئی امت نہیں مگر اس میں ڈرانے والا گزر چکا ہے۔‘‘ سورۃ الاحزاب میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاھِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا} [الأحزاب: ۴۵] ’’ اے پیغمبر! ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ اور سورۃ الفتح میں ہے: { اِِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاھِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا} [الفتح: ۸] ’’اور ہم نے (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) تم کو حق ظاہر کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا اور خوف دلانے والا (بنا کر) بھیجا ہے۔‘‘ اس آیت میں ان دو اوصافِ گرامی ہی کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شاہد (گواہی دینے والا) بھی قرار دیا گیا ہے۔ سورۃ الفتح میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مغفرت، پہلے پچھلے تمام گناہوں کی بخشش اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتمامِ نعمت و ہدایت کی بشارتیں دی ہیں۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { اِِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا . لِّیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکَ وَیَھْدِیَکَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا} [الفتح: ۱، ۲]