کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 289
’’میں سویا ہوا تھا جبکہ مجھے زمین بھر کے خزانے دے دیے گئے۔ اور میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن پہنا دیے گئے یہ بات مجھ پر بڑی گراں گزری جس نے مجھے مغموم کردیا، پھر مجھے وحی کے ذریعے بتایا گیا کہ پھونک ماریں، میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں اڑ گئے۔ ان دو سنہرے کنگنوں کی میں نے یہ تعبیر کی کہ میرے بعد نبوت کے د و جھوٹے دعویدار ظاہر ہونگے۔ ان میں سے ایک صنعاء یمن والا اسود عنسی اور دوسرا یمامہ والا مسیلمہ ہے۔ ‘‘[1] اسود عنسی کا نام عبہلہ بن کعب بن غوث تھا۔ وہ یمن کے علاقہ کہف جنان سے تعلق رکھتا تھا۔ ۱۰ھ میں اس لعین کا ظہور ہوا، اس نے اپنے سات سو جنگ بازوں کے ساتھ پہلے نجران پر قبضہ کیا، پھر صنعاء کو فتح کر لیا اور پھر حضرموت حتیٰ کہ پورا یمن ہی اس کے زیرِ نگیں ہوگیا، اور یمن کے بہت سارے لوگ مرتد ہوکر اس کے زیرِ اثر آگئے۔اس نے یمن کے ایرانی حاکم شہر بن باذان کو قتل کیا اور اس کی بیوی ازاذ سے خود شادی رچالی جوکہ حضرت فیروز الدیلمی رضی اللہ عنہ کی عمزاد و رضاعی بہن اور ایک نہایت حسین و جمیل عورت تھیں لیکن وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھنے والی اور نیک خاتون تھیں۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے جھوٹے دعوائے نبوت کی خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کے نام ایک خط لکھا جس میں اسود عنسی سے جنگ کرنے اور اسے کیفرِ کردار تک پہنچانے کا حکم دیا۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکتوبِ گرامی کا مضمون لوگوں تک پہنچایا۔
[1] مختصر صحیح مسلم (1514) صحیح الجامع (2858، 2861) البدایۃ و النہایۃ 5؍49، 50۔6؍200)