کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 284
حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تھا اور اب میں نے ہی دنیا کے بدترین شخص کو بھی مارا [واصلِ جہنم کیا] ہے۔‘‘[1] مسیلمہ کذّاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات سے مشابہت پیدا کرنے کی کوششیں کیا کرتا تھا مگر نتائج عموماً اس کی مرضی کے خلاف ہی رونما ہوا کرتے تھے۔ چنانچہ امام ابن کثیر نے بعض علمائِ تاریخ کے حوالے سے لکھا ہے: ۱۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنویں میں اپنا لعابِ مبارک ڈالا تو اس کا پانی بہت بڑھ گیا لیکن اس مسیلمہ کذّاب نے بھی اسی طرح کرنا چاہا اور ایک کنویں میں تھوک دیا تو اس کا پانی بالکل ہی ختم ہوگیا اور وہ کنواں سرے سے سوکھ ہی گیا۔ ۲۔ ایک دوسرے کنویں میں تھوک دیا تونتیجہ یہ نکلا کہ اس کا پانی سوکھا تو نہیں البتہ انتہائی کھاری و کڑوا اور ناقابلِ شُرب ہوگیا۔ ۳۔ اس نے وضوء کیا اور اپنے وضوء میں استعمال شدہ پانی کھجوروں کے پودوں کو دے دیا جس سے وہ ہرے بھرے ہونا تو کجا، بالکل سوکھ کر لکڑی ہوگئے۔ ۴۔ اس کے پاس چھوٹے بچے لائے گئے تاکہ وہ برکت کے لیے ان کے سر پر ہاتھ پھیرے، وہ بچوں کے سروں پر ہاتھ پھیرتا گیا اور برکت تو کیا حاصل ہوتی، ایک کا سر مکمل طور پر گنجا ہوگیا اور دوسرے کی زبان ہکلانے لگی۔ ۵۔ ایک آدمی کی آنکھوں میں کوئی تکلیف ہوگئی۔ اس نے اس کے لیے شفا کی دعا مانگی اور اس کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا، نتیجہ یہ نکلا کہ اس کی دونوں آنکھیں اندھی ہوگئیں۔ ۶۔ طلحہ نامی ایک بدو یمامہ آیا اور اس نے پوچھا: مسیلمہ کہاں ہے؟ سامنے والے نے کہا: ٹھہرو! مسیلمہ نہیں، رسول اللہ کہو۔ اس بدو نے کہا: نہیں،
[1] سیرت ابن ہشام (3؍21۔23)