کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 283
اشعار بھی ملتے ہیں جنھیں نقل کرنے سے بھی طبیعت اِبا کررہی ہے۔[1]
اس نے جھوٹے دعوائے نبوت کے ساتھ ہی اپنے پیروکاروں کے لیے شراب و زنا کو حلال قرار دے رکھا تھااور ان کے لیے نماز ختم کروادی تھی۔ [2]
وحشی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
’’جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ایک لشکر یمامہ کے اس جھوٹے نبی مسیلمہ کذّاب کی سرکوبی کے لیے روانہ ہوا تو میں نے وہی برچھا لیا جس سے حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا اوران لوگوں کے ساتھ ہی روانہ ہوگیا۔ جب مسیلمہ اور اس کے لشکر سے جنگ شروع ہوئی تو میری نظر مسیلمہ پر پڑگئی جو تلوار سونتے کھڑا تھا۔ ایک طرف سے میں نے اسے اپنے برچھے کا نشانہ بنایا اور دوسری طرف سے ایک انصاری نے اس پر تلوار سے وار کردیا، اور اللہ جانتا ہے کہ اسے کس نے قتل کیا؟‘‘
تاہم امام ابن اسحاق سے سیرت ابن ہشام میں نقل کیا گیا ہے کہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جو معرکۂ یمامہ میں شریک تھے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس دن کسی [ہاتفِ غیب] کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا کہ مسیلمہ کو ایک کالے حبشی غلام (یعنی وحشی رضی اللہ عنہ ) نے قتل کیا ہے۔
حضرت وحشی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
’’ اگر وہ میرے ہاتھوں ہی قتل ہوا ہے تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد والے بہترین لوگوں میں سے [نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا] حضرت
[1] تفصیل کے لیے دیکھیے: البدایۃ (6؍321،426)
[2] سیرت ابن ہشام (4؍165)