کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 282
شخص کو ہرگز قتل نہیں کرتے جو کلمۂ شہادت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دینِ اسلام میں داخل ہوجائے۔ یہ سن کر میں بھی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا اور کلمۂ شہادت پڑھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھ کر فرمایا: ’’ کیا تم ہی وحشی ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: ’’جی ہاں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بیٹھو اور مجھے حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل کا سارا ماجرا سناؤ۔‘‘ میں نے سارا واقعہ کہہ سنایا اور جب اپنی بات مکمل کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میرے سامنے نہ آیا کرنا۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں ہمیشہ اِدھر اُدھر رہا کرتا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں سے دور رہوں۔ اُدھر مسیلمہ کذّاب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے نبی ہونے کا جھوٹا دعویٰ کررکھا تھا۔ بڑا مسجّع و مقفّٰی کلام کیا کرتا تھا اور قرآنِ کریم کی آیات سے مشابہ جملے تیار کرتا، مثلاً: ’’ لَقَدْ أَنْعَمَ اللّٰہُ عَلٰی الْحُبْلٰی، أَخْرَجَ مِنْہَا نَسَمَۃً تَسْعَٰی، مِنْبَیْنِ صِفَاقٍ وَحْشٰی۔‘‘ ’’اللہ نے حاملہ عورت پر انعام فرمایا، اس کے بطن سے جیتا جاگتا انسان نکالا جو اس کے پیٹ کے وحشت ناک و تاریک مگرنرم گوشوں میں تھا۔‘‘ سورۃ طہٰ کی آیات کے مشابہ اس قسم کے جملے گھڑ کر اس نے ثابت کرنا چاہا تھا کہ اس پر بھی وحی کا نزول ہوتا ہے مگر کہاں کلامِ الٰہی کا اعجاز و ایجاز اورکہاں اس مسجّع و مقفّٰی کلام کی اُس کے مقابلہ میں عجز و درماندگی؟ اس جعلی نبی کی جعلی وحی کے بعض انتہائی فحش و مضحکہ خیز جملے اور اس کے انتہائی گندے و ننگے