کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 280
’’مجھے انبیائے کرام علیہم السلام پر چھ چیزوں کی فضیلت و برتری دی گئی ہے: 1مجھے جوامع الکلم عطا کیے گئے ہیں [کوزے میں دریا بند کردیتا ہوں ]، 2رعب و دبدبہ کے ساتھ [دشمن کے خلاف] میری مدد و نصرت کی گئی ہے، 3 میرے لیے ہر طرح کا مالِ غنیمت حلال کیا گیا ہے، 4میرے لیے ساری زمین کو مسجد و طہارت [برائے تیمم]بنادیا گیا ہے، 5مجھے ساری مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے، 6مجھ پر انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ ختم کیا گیا ہے۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری و مسلم، ترمذی، نسائی اور مؤطا امام مالک میں ارشادِ نبوی ہے: (( اِنَّ لِيْ [خَمْسَۃَ] أَسْمَائٍ: أَنَا مُحَمَّدٌ وَ أَنَا أَحْمَدُ وَ أَنَا الْمَاحِيُ الَّذِيْ یَمْحُوْ اللّٰہُ تَعَالٰی بِہِ الْکُفْرَ وَ أَنَا الْحَاشِرُ الَّذِيْ یُحْشَرُ النَّاسُ عَلٰی قَدَمَيَّ وَ أَنَا الْعَاقِبُ الَّذِيْ لَیْسَ بَعْدَہٗ نَبِيٌّ)) [1] ’’میرے کئی[پانچ]نام ہیں :1میں محمد ہوں، 2میں احمد ہوں، 3میں ماحی ہوں جس سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا، 4 میں حاشر ہوں جس کے قدموں پر لوگوں کو جمع کیا جائے گا، 5میں عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ‘‘ امیر المؤمنین حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کی فضلیت، انکا مقام و مرتبہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا پتہ اس حدیث سے بھی چلتا ہے جو کہ ترمذی، مسند احمد، مستدرک حاکم، معجم طبرانی کبیر اور تاریخ دمشق لابن عساکر میں ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَوْ کَانَ بَعْدِيْ نَبِيٌّ لَکَانَ عُمَرُ)) [2]
[1] مختصر مسلم (1950) صحیح الجامع (2189) [2] السلسلۃ الصحیحۃ (327) صحیح الجامع (5284)