کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 28
{ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ} [البقرۃ: ۱۱۹] ’’)اے نبی !) ہم نے آپ کو سچائی کے ساتھ خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجا ہے اور اہلِ دوزخ کے بارے میں آپ سے کچھ پرسش نہیں ہوگی۔‘‘ یہی بات سورۃ بنی اسرائیل میں ہے: { وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا } [الإسراء: ۱۰۵] ’’اور ہم نے اس قرآن کو سچائی کے ساتھ نازل کیا ہے اور وہ سچائی کے ساتھ نازل ہوا۔ اور (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) ہم نے تمھیں صرف خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ اور سورۃ الفرقان میں ہے: { وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِِلَّا مُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا} [الفرقان: ۵۶] ’’اور ہم نے (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) تمھیں صرف خوشی اور عذاب کی خبر سنانے کو بھیجا ہے۔‘‘ اور سورۃ سبا میں فرمایا: { وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ} [السبا: ۲۸] ’’اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) ہم نے تم کو تمام لوگوں کے لیے خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘