کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 279
چنانچہ سنن ترمذی، مسند احمد اور مستدرک حاکم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اِنَّ الرِّسَالَۃَ وَ النُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَ لَا نَبِیَّ۔۔۔))[1] ’’رسالت و نبوت کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے اب میرے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ ‘‘ اسی طرح صحیح بخاری و مسلم، ترمذی، مسند احمد اور طیالسی میں ارشادِ نبوی ہے: ((مَثَلِيْ وَ مَثَلُ الْأَنْبِیَائِ کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنٰی دَاراً فَأَکْمَلَہَا وَ أَحْسَنَہَا اِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَۃٍ، فَکَانَ مَنْ دَخَلَہَا فَنَظَرَ اِلَیْہَا قَالَ:مَا أَحْسَنَہَا اِلَّا مَوْضِعَ ہَٰذِہِ اللَّبِنَۃِ، فَأَنَا مَوْضِعُ اللَّبِنَۃِ خُتِمَ بِيْ الْأَنْبِیَائُ )) [2] ’’میری مثال اور انبیائے کرام علیہم السلام کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس نے گھر بنایا اور اسے انتہائی خوبصورت اور مکمل ترین تیار کروایا سوائے اس کے کہ ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی۔ جو آدمی بھی اس گھر میں داخل ہو وہ اس کو دیکھتا اور کہتا ہے کہ یہ کتنا خوبصورت مکان ہے سوائے اس ایک اینٹ کی جگہ کے۔ اور اس اینٹ کی جگہ پر میں آیا ہوں مجھ پر انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ ختم کردیا گیاہے۔‘‘ ایسے ہی صحیح مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ میں ارشادِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((فُضِّلْتُ عَلٰی الْأَنْبِیَائِ بِسِتٍّ: أُعْطِیْتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ وَ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَ أُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَ جُعِلَتَ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِداً وَ طُہُوْراً وَ أُرْسِلْتُ اِلٰی الْخَلْقِ کَآفَّۃً وَ خُتِمَ بِيَ النَّبِیُّوْنَ)) [3]
[1] صحیح الجامع (1631) الإرواء (2473) [2] صحیح الجامع (5857) [3] مختصر صحیح مسلم (257) صحیح الجامع (4222) الإرواء (285)