کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 275
کہ یہ ایک دو وسق (عربی پیمانہ) دانوں کے عوض گِروی رکھا گیا تھا۔ پھر انھوں نے خود ہی فرمایا کہ ہم اپنا اسلحہ گِروی رکھ دیتے ہیں۔
اس پر وہ راضی ہوگیا اور طے پایا کہ آج رات ہی وہ اسلحہ لے کر آئیں گے۔ اور رات کو جب وہ آئے تو ان کے ساتھ ابو نائلہ بھی تھے جو کہ کعب کے رضاعی (دودھ شریک) بھائی تھے۔ اس نے انھیں قلعہ میں بلایا اور جب اپنے گھر سے نکل کر قلعہ کی طرف جانے لگا تو اس کی بیوی نے پوچھا: رات کو اس وقت تم کہاں جارہے ہو؟ اس نے بتایا کہ کوئی غیر نہیں محمد بن مسلمہ ( رضی اللہ عنہ )اور میرا رضاعی بھائی ابو نائلہ آئے ہیں۔ اس عورت نے کہا میں ایسی آواز سن رہی ہوں جس سے گویا خون ٹپک رہا ہے۔ اس نے کہا: گھبراؤ نہیں، وہی دو آدمی ہیں اور اہلِ کرم (شریف آدمی)کو رات کے وقت اگرچہ نیزہ مارنے کے لیے ہی کیوں نہ بلایا جائے تو اسے ضرور ہی جانا چاہیے۔
حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اپنے ساتھ تین آدمی بھی لائے تھے جن کے نام ابو عبس بن جبر، حارث بن اوس اور عبّاد بن بشر رضی اللہ عنہم تھے۔ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ جب کعب آئے گا تو میں اس کے سر کی خوشبو سونگھنے کا بہانہ کروں گا اور جب تم نے دیکھ لیا کہ میں نے اس کا سر خوب اچھی طرح پکڑلیا ہے تو تم اس کی گردن کاٹ دینا۔ کعب قیمتی اور خوبصورت چادر اوڑھے باہر نکلا تو اس سے زبردست خوشبو پھوٹ رہی تھی۔ انھوں نے کہا کہ میں نے ایسی خوشبو کبھی نہیں سونگھی۔ اس پر اس نے پھولتے ہوئے کہا: میرے پاس عرب کی سب سے زیادہ معطر اور سب سے زیادہ حسین و جمیل عورت ہے۔ اب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر اجازت ہو تو میں آپ کا سر قریب سے سونگھ لوں ؟ اس نے کہا: سونگھ لو، پھر انھوں نے اپنے ساتھیوں کو بھی سونگھنے کا موقع