کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 265
۲۴۔ زبیر بن اُمیہ: چوبیسواں شخص زبیر بن اُمیہ تھا وہ ایک مہلک وباء کا شکار ہوکر مرا تھا۔
۲۵۔ حارث بن طلاطل: پچیسواں شاتم و گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حارث بن طلاطل تھا۔ اس کے جسم میں پیپ پڑگئی جو اسے نارِ جہنم تک پہنچانے کا باعث بنی۔
۲۶۔ امام طبرانی نے المعجم الاوسط میں، امام بیہقی اور ابو نعیم نے اپنی اپنی کتاب دلائل النبوۃ میں، الضیاء المقدسی نے المختارۃ میں اور ابن مردویہ اسی طرح امام سیوطی نے الدر المنثور میں حسن درجہ کی سند سے، اور امام ابن کثیر نے البدایہ و النہایہ میں اور امام ابن اثیر نے حضرت ابن عباس سے روایت بیان کی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والے ولید بن مغیرہ، اسود بن عبد یاغوث الزہری، اسود بن مطلب ابو زمعہ، حارث بن عطیل (طلاطلہ) اور عاص بن وائل سہمی تھے اور ان میں سے ہر ایک اس دنیا میں ہی اپنے برے انجام کو پہنچا۔[1]
ولید، اسود، عاص اور حارث کے بارے ہی میں سورۃ الحجر کی آیات نازل ہوئیں جن میں ارشادِ الٰہی ہے:
{ فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ . اِنَّا کَفَیْنٰکَ الْمُسْتَھْزِئِ یْنَ . الَّذِیْنَ یَجْعَلُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْن . وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّکَ یَضِیْقُ صَدْرُکَ بِمَا یَقُوْلُوْنَ} [الحجر: ۹۴ تا ۹۷]
’’پس جو حکم آپ کو (اللہ کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دیں اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کریں۔ ہم آپ کو ان لوگوں (کے
[1] الدر المنثور (5؍101) البدایۃ و النہایۃ (ص: 105)