کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 264
اہلِ کفر و شرک رسولوں کی بشریت کا تو انکار کر نہیں سکتے تھے کیونکہ وہ ان کے خاندان حسب و نسب ہر چیز سے واقف ہوتے تھے لیکن رسالت کا وہ انکار کرتے رہے جبکہ آج کل کے اہلِ بدعت رسالت کا انکار تو نہیں کرتے لیکن بشریت کو رسالت کے منافی سمجھنے کی وجہ سے رسولوں کی بشریت کا انکار کرتے ہیں۔ بہر حال اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرمارہا ہے کہ اگر ہم کافروں کے مطالبے پر کسی فرشتے کو رسول بناکر بھیجتے یا اس رسول کی تصدیق کے لیے ہم کوئی فرشتہ نازل کر دیتے [جیسا کہ یہاں یہی بات بیان کی گئی ہے] اور پھر وہ اس بات پر ایمان نہ لاتے تو انھیں مہلت دیے بغیر ہلاک کردیا جاتا۔[1]
۱۹۔ طعیمہ بن عدی: انیسواں آدمی طعیمہ بن عدی تھا۔ یہ انتہائی بدزبانی سے کام لیا کرتا تھا۔
۲۰۔ عاص بن منبہ: بیسواں شخص عاص بن منبہ تھا۔ اس کی بد اعمالیوں کا نتیجہ اس طرح رونما ہوا کہ گدھے پر سوار ہوکر طائف کی طرف روانہ ہوا۔ راستے میں اسے کوئی ایسا زہریلا کانٹا چبھا کہ وہ اسی کے زہر سے مرگیا۔
۲۱۔ منبہ بن حجاج: اکیسواں آدمی منبہ بن حَجاج تھا جو اندھا ہوگیا اور اسی تکلیف میں موت کا لقمہ بن گیا۔
۲۲۔ ابو قیس بن ناکہ: بائیسواں ملعون ابو قیس بن ناکہ تھا۔ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچا کر خوشی سے بغلیں بجایا کرتا تھا۔
۲۳۔ حارث بن قیس: تیئسواں شخص حارث بن قیس [عیطل] تھا۔ اس کے پیٹ میں پیلا پانی پیدا ہوگیا اور اس کا پاخانہ اس کے منہ کے راستے نکلنے لگا، اور اسی کے نتیجے میں وہ ذلت ناک و عبرتناک موت مرا۔
[1] تفسیر أحسن البیان۔