کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 262
۱۵۔ اسود بن عبدالمطلب:
پندرہواں گستاخِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اسود بن عبد المطلب تھا۔ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نقلیں اتار اتار کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استہزاء اور مذاق اڑایا کرتا تھا۔ ایک دن کسی درخت کے سائے میں سویا تو وہاں سے انتہائی قلق و اضطراب اور پریشانی کے عالم میں بیدار ہوا، پھر وہ مسلسل اپنی آنکھوں میں کانٹا چبھنے کی سخت تکلیف محسوس کیا کرتاتھا اور بالآخر اسی میں اس کا خاتمہ ہوگیا۔
۱۶۔ عتیب: سولہواں بے ادب آدمی اسود بن مطلب کا پوتا عتیب تھا۔
۱۷۔ حارث بن زمعہ: سترہواں گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس عتیب کا چچا زاد حارث بن زمعہ تھا۔
۱۸۔ مشرکینِ مکہ میں سے ابی بن خلف، زمعہ بن اسود، عاص بن وائل اور نضر بن حارث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا کرتے تھے کہ آپ پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اترا جو لوگوں سے باتیں کرے؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانعام کی آیت نازل فرمائی جس میں ارشادِ الٰہی ہے:
{ وَ قَالُوْا لَوْ لَآ اُنْزِلَ عَلَیْہِ مَلَکٌ وَ لَوْ اَنْزَلْنَا مَلَکًا لَّقُضِیَ الْاَمْرُ ثُمَّ لَا یُنْظَرُوْنَ}[1] [الأنعام: ۸]
’’اور کہتے ہیں کہ ان (پیغمبر) پر فرشتہ کیوں نازل نہ ہوا (جو ان کی تصدیق کرتا) اگر ہم فرشتہ نازل کرتے تو کام ہی فیصل ہو جاتا پھر انھیں (مطلق) مہلت نہ دی جاتی۔‘‘
یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ اللہ نے انسانوں کی ہدایت و راہنمائی کے لیے جتنے بھی انبیاء و رسل بھیجے وہ انسانوں ہی میں سے تھے اور ہر قوم میں
[1] البدایۃ و النہایۃ (2؍3؍104)