کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 261
۱۔ جب اسود بن مطلب سامنے سے گزرا تو انھوں نے اس کے منہ پر ایک سبز کاغذ پھینکا جس سے وہ اندھا ہوگیا۔
اسود بن مطلب ابو زمعہ کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بددعا کرنا البدایہ و النہایہ میں وارد ہوا ہے:
((اَللّٰہُمَّ أَعْمِ بَصَرَہٗ وَ أَثْکِلَہُ وَلَدَہٗ))[1]
۲۔ جب اسود بن عبد یغوث سامنے آیا تو انھوں نے اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کیا جس سے اس کے پیٹ میں پانی پیدا ہوگیا جس سے وہ پھول گیا اور اس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔
۳۔ ولید بن مغیرہ گزرنے لگا تو انھوں نے اس کے ٹخنے کے نیچے ایک زخم کے نشان کی طرف اشارہ کیا جو زخم اسے کئی سال پیشتر آیا تھا جبکہ وہ اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے جارہا تھا کہ بنی خزاعہ کا ایک آدمی جو کہ اپنے تیروں کی انیاں تیز کر رہا تھا، اس کا ایک تیر اس کی چادر (تہبند )میں چمٹ گیا جس سے اس کے پاؤں میں معمولی خراش یازخم آگیا تھا وہ زخم تو کوئی چیز نہ تھا مگر اب اسی کے نتیجہ میں اس کی موت واقع ہوگئی۔
۴۔ عاص بن وائل سہمی سامنے آیا تو اس کے پاؤں کے تلوے کی طرف اشارہ کیا اور جب وہ طائف جانے کے لیے اپنے گدھے پر سوار ہوکر نکلا تو اس کے پاؤں میں سبزی یا ایک درخت کا کانٹا لگ گیا جس سے وہ ہلاک ہوگیا۔
۵۔ جب حارث بن طلاطلہ سامنے سے گزرا تو اس کے سر کی طرف اشارہ کیا جس سے اس کے سر میں پیپ بھر گئی اور وہ موت کے منہ میں جانکلا۔ ‘‘[2]
[1] البدایۃ (2؍3؍105)
[2] طبراني الأوسط، أبو نعیم في الدلائل، ابن مردویہ و الضیاء في المختارہ بسند حسن، تفسیر الدر المنثور سیوطي (5؍101)