کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 26
پچھلے دنوں توہین آمیز خاکے شائع کرکے جو گستاخی کی ہے اور ناموسِ رسالت کے سلسلہ میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے ہیں انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ مسلمانوں کے دلوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ مقام و مرتبہ حاصل ہے کہ اس کی خاطر وہ اپنی جان و مال اور اہل و عیال تک کوئی بھی چیز قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران میں ارشاد فرمایا ہے:
{ لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیْھِمْ وَ یُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ} [آل عمران: ۱۶۴]
’’اللہ نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ اُن میں انھیں میں سے ایک پیغمبر بھیجا جو انھیں اللہ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتا اور ان کو پاک کرتا اور (اللہ کی) کتاب اور دانائی سکھاتا ہے، اور پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھی۔‘‘
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تعمیرِ کعبہ کے بعد انھی اوصاف کا حامل نبی بھیجنے کی دعا کی تھی۔ چنانچہ سورۃ البقرۃ میں ان کی وہ دعا ان الفاظ میں آئی ہے:
{ رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُھُمْ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ یُزَکِّیْھِمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ} [البقرۃ: ۱۲۹]
’’اے پروردگار! ان (لوگوں ) میں انھیں میں سے ایک پیغمبر مبعوث فرمانا جو انھیں تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کرے اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور اُن (کے دلوں ) کو پاک صاف کیا کرے بیشک تو غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘