کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 24
نصاریٰ ہیں یہ اس لیے کہ اُن میں عالم بھی ہیں اور مشائخ بھی اور وہ تکبر نہیں کرتے۔‘‘ 12۔ کفار کے کرتوتوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ مسلمانوں کی زبانی چاپلوسی تو کرتے ہیں لیکن ان کے دلوں میں مسلمانوں کے لیے نفرت ہوتی ہے۔ چنانچہ سورۃ التوبہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے : { کَیْفَ وَ اِنْ یَّظْھَرُوْا عَلَیْکُمْ لَا یَرْقُبُوْا فِیْکُمْ اِلًّا وَّ لَا ذِمَّۃً یُرْضُوْنَکُمْ بِاَفْوَاھِھِمْ وَ تَاْبٰی قُلُوْبُھُمْ وَ اَکْثَرُھُمْ فٰسِقُوْنَ} [التوبۃ: ۸] ’’)بھلا ان سے عہد) کیونکر (پورا کیا جائے جب ان کا یہ حال ہے) کہ اگر تم پر غلبہ پا لیں تو قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا، یہ منہ سے تو تمھیں خوش کر دیتے ہیں لیکن ان کے دل (ان باتوں کو) قبول نہیں کرتے اور ان میں اکثر نافرمان ہیں۔‘‘ 13۔ اسلام کا غلبہ اللہ کا وعدہ ہے مگر یہ چیز مشرکوں کو سخت ناگوار ہے۔ اسی بات کا پتہ دیتے ہوئے سورۃ التوبہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { ھُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ} [التوبۃ: ۳۳] ’’وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں۔‘‘ 14۔ کافر مسلمانوں کو اپنے اقوال و افعال ہر دو سے اذیت پہنچانا چاہتے ہیں، یہاں تک کہ یہ بھی کافر ہوجائیں۔ چنانچہ سورۃ الممتحنہ میں ارشادِ ربانی ہے: