کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 235
ہم سب ایک دوسرے کی تکذیب ہی نہ کرتے رہیں۔ ان سب نے کہا کہ اے ابو عبد شمس! آپ اپنی رائے پیش کریں ؟ اس نے کہا: نہیں، تم سب اپنی اپنی رائے پیش کرو۔ انھوں نے کہا کہ ہم آنے والے لوگوں سے کہیں گے: ۱۔ یہ شخص کاہن [غیب کی باتیں بتانے والا] ہے۔ ولید بن مغیرہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ شخص کاہن ہرگز نہیں، کیونکہ ہم نے کاہنوں کو دیکھا ہے اور ان کی بڑبڑاہٹ سنی ہے۔ ہمیں ایسی کوئی بات نہیں کہنی چاہیے کہ قبائلِ عرب ہمارے بارے میں بدظنی میں مبتلا ہوجائیں۔ ۲۔ انھوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو باور کرائیں گے کہ یہ آدمی مجنون یا پاگل و دیوانہ ہے۔ ولید نے کہا: یہ شخص مجنون بھی نہیں ہے کیونکہ ہم نے کئی مجنون دیکھے ہیں اس میں ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے۔ ۳۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ اسے شاعر قرار دیں گے۔ اس نے اسے بھی رد کردیا اور کہنے لگا کہ وہ شاعر بھی نہیں کیونکہ ہم شعر کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ اس میں شاعروں والی بھی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔ ۴۔ ان لوگوں نے کہا کہ ہم اسے ساحر کہیں گے، اس نے اس کا بھی انکار کردیا اور کہا کہ وہ ساحر بھی نہیں کیونکہ ہم نے ساحروں کو دیکھا ہے۔ اس میں ان جیسا جادو ٹونا، پھونکا پھانکی اور گرہیں لگانا ہرگز نہیں پایا جاتا اور نہ ہی اس میں جادوگروں جیسی گندی عادتیں اور نحوست بردوش احوال و امور پائے جاتے ہیں۔ ۵۔ اب ان لوگوں نے کہا کہ اے ابو عبد شمس! اگر یہ سب نہیں تو پھر ہم حج پر آنے والے وفود و قبائلِ عرب سے کیا کہہ کر انھیں اس شخص سے متنفّر کریں ؟ اس نے کہا کہ وہ بڑا چرب زبان و شیریں بیان ہے، اس کا خاندان عالی قدر اور نسل عالی مقام ہے۔ تم نے ان باتوں میں سے جو بھی کہی لوگ اسے