کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 234
۶۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’مسحور‘‘ [سحر زدہ، جادو کیا گیا] و غیرہ کے ناموں سے گالی دی گئی جیسا کہ سورۃ بنی اسرائیل میں ارشادِ الٰہی ہے : { نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُوْنَ بِہٖٓ اِذْ یَسْتَمِعُوْنَ اِلَیْکَ وَ اِذْھُمْ نَجْوٰٓی اِذْ یَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا} [الإسراء: ۴۷] ’’یہ لوگ جب آپ کی طرف کان لگا تے ہیں تو جس نیت سے یہ سنتے ہیں ہم اُسے خوب جانتے ہیں اور جب یہ سر گوشیاں کرتے ہیں ( یعنی ) جب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک ایسے شخص کی پیروی کرتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے۔‘‘ ۷، ۸۔ اسی طرح ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کومذمّم [مذمت کیا گیا] اور صابی [بے دین] کہا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو سادہ و گنوار، رذیل و کمینے اور کم فہم و غیرہ قرار دیا اور اہلِ مکہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اذیت پہنچانے کے لیے کئی ہتھکنڈے اختیار کیے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے اور استہزاء کرنے کے لیے باقاعدہ کمیٹیاں تشکیل دیں۔ انھی میں سے ایک کمیٹی کا سربراہ ابو لہب تھا اور اس کے 25 ممبران تھے جو کہ قبائلِ مکہ کے سرداران میں سے تھے۔ سیرت ابن ہشام کے مطابق اس کمیٹی کو مسئلہ یہ درپیش آیا کہ مکہ کے ایک سردار ولید بن مغیرہ کے پاس مشرکینِ مکہ میں سے کچھ لوگ اکٹھے ہوئے اور اس نے ان سے کہا کہ حج کا موسم آرہا ہے اور عرب وفود مکہ مکرمہ آئیں گے، انھوں نے تمھارے ساتھی [نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ] کا اعلانِ نبوت سن رکھا ہے لہٰذا کسی ایک رائے پر متفق ہوجائیں کہ لوگوں کو کیا کہنا ہے تاکہ الگ الگ باتیں کرکے