کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 233
{ وَیَقُوْلُوْنَ اَئِنَّا لَتَارِکُوْٓا اٰلِھَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُوْنٍ} [الصَّآفَّآت: ۳۶] ’’اور کہتے ہیں کہ بھلا ہم ایک دیوانے شاعر کے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑ دینے والے ہیں ؟‘‘ نیز سورۃ الطور میں ارشادِ ربانی ہے : { فَذَکِّرْ فَمَآ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّکَ بِکَاھِنٍ وَّلاَ مَجْنُوْنٌ } [الطور: ۲۹] ’’تو (اے پیغمبر!) آپ نصیحت کرتے رہیں، آپ اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں اور نہ دیوانے۔‘‘ ۵۔ آپ کو ’’اُذُن‘‘ [کان کا کچا] کہا گیا۔ چنانچہ سورۃ التوبۃ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: { وَ مِنْھُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَ یَقُوْلُوْنَ ھُوَ اُذُنٌ قُلْ اُذُنُ خَیْرٍلَّکُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ یُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ رَحْمَۃٌ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ لَھُمْ عَذَابٌاَلِیْمٌ} [التوبۃ: ۶۱] ’’اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو پیغمبر کوایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نرا کان [کا کچا] ہے (ان سے) کہہ دیں کہ (وہ) کان (کے کچے ہیں تو) تمھاری بھلائی کے لیے، وہ اللہ کا اور مومنوں (کی بات) کایقین رکھتے ہیں اور جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں ان کے لیے رحمت ہیں اور جو لوگ رسول اللہ کو رنج پہنچاتے ہیں ان کے لیے عذابِ الیم تیار ہے۔‘‘