کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 232
۲۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’کاہن‘‘ کہاگیا۔ چنانچہ سورۃ الطور میں ارشادِ الٰہی ہے : { فَذَکِّرْ فَمَآ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّکَ بِکَاھِنٍ وَّلاَ مَجْنُوْنٌ } [الطور: ۲۹] ’’تو (اے پیغمبر!) آپ نصیحت کرتے رہیں، آپ اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں اور نہ دیوانے۔‘‘ ۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’ساحر‘‘ [جادوگر] کہا گیا جیسا کہ سورۃ الانعام میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ کِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْہُ بِاَیْدِیْھِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِنْ ھٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ} [الأنعام: ۷] ’’اور اگر ہم آپ پر کاغذوں پر لکھی ہوئی کتاب نازل کرتے اور یہ اُسے اپنے ہاتھوں سے بھی ٹٹول لیتے تو جو کافر ہیں وہ یہی کہہ دیتے کہ یہ تو (صاف اور) صریح جادو ہے۔‘‘ سورۃ الانبیاء میں ارشادِ الٰہی ہے: { لَاھِیَۃً قُلُوْبُھُمْ وَ اَسَرُّوا النَّجْوَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ھَلْ ھٰذَآ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ} [الأنبیاء: ۳] ’’اُن کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں ) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمھارے جیسا آدمی ہے تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو؟‘‘ ۴۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’مجنون‘‘ [پاگل و دیوانہ]کہا گیاجیسا کہ سورۃ الصٰفّٰت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: