کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 23
{ اِنْ تَمْسَسْکُمْ حَسَنَۃٌ تَسُؤْھُمْ وَ اِنْ تُصِبْکُمْ سَیِّئَۃٌ یَّفْرَحُوْا بِھَا وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُھُمْ شَیْئًا اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ} [آل عمران: ۱۲۰]
’’ اگر تمھیں آسودگی حاصل ہو تو انھیں بُری لگتی ہے اور اگر رنج پہنچے تو وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر تم تکلیفوں کو برداشت اور (اُن سے) کنارہ کشی کرتے رہو گے تو اُن کا فریب تمھیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ یہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ اُس پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔‘‘
10۔ سورۃ نساء میں اللہ تعالیٰ نے ان کے عزائم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے:
{ وَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ کَمَا کَفَرُوْا فَتَکُوْنُوْنَ سَوَآئً} [النساء: ۸۹]
’’وہ (کفار) چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں اسی طرح تم بھی (اے مسلمانو!) کافر ہو جاؤ تاکہ تم اور وہ سب یکساں ہوجائیں۔‘‘
11۔ مشرک اور یہودی مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدۃ میں یوں بیان فرمایا ہے :
{ لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الْیَھُوْدَ وَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا وَ لَتَجِدَنَّ اَقْرَبَھُمْ مَّوَدَّۃً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّا نَصٰرٰی ذٰلِکَ بِاَنَّ مِنْھُمْ قِسِّیْسِیْنَ وَ رُھْبَانًا وَّ اَنَّھُمْ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ} [المائدۃ: ۸۲]
’’)اے پیغمبر!) آپ دیکھیں گے کہ مؤمنوں کیساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور دوستی کے لحاظ سے مومنوں کے قریب تر اُن لوگوں کو پائیں گے جو کہتے ہیں کہ ہم