کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 227
اعمال کی بُرائیاں ان پر ظاہر ہو جائیں گی اور جس عذاب کی وہ ہنسی اڑاتے تھے وہ ان کو آگھیرے گا۔‘‘
اسی طرح اپنے مزعومات و توہّمات اور اباطیل و شبہات پر اِتر انے والوں اور اللہ کی نشانیوں کا مذاق اڑانے والوں کے انجام کے بارے میں سورۃ المؤمن [غافر] میں فرمایا:
{ فَلَمَّا جَآئَتْھُمْ رُسُلُھُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَھُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِھِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِؤُن} [المؤمن: ۸۳]
’’اور جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم (اپنے خیال میں ) ان کے پاس تھا اس پر اِترانے لگے اور جس چیز سے تمسخر کیا کرتے تھے اس نے ان کو آگھیرا۔‘‘
اللہ کے وعدے، اس کی آیات اور قیامت کا مذاق اڑانے والوں کے کرتوتوں اور ان کے عذاب کے بارے میں سورۃ الجاثیہ میں فرمایا:
{ وَاِِذَا عَلِمَ مِنْ اٰیٰتِنَا شَیْئَانِ اتَّخَذَھَا ھُزُوًا اُوْلٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ} [الجاثیۃ: ۹]
’’اور جب ہماری کچھ آیتیں اسے معلوم ہوتی ہیں تو ان کی ہنسی اڑاتا ہے ایسے لوگوں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔‘‘
اور آگے چل کر اسی سورت میں فرمایا:
{ وَاِِذَا قِیْلَ اِِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّالسَّاعَۃُ لاَ رَیْبَ فِیْھَا قُلْتُمْ مَّا نَدْرِیْ مَا السَّاعَۃُ اِِنْ نَّظُنُّ اِِلَّا ظَنًّا وَّمَا نَحْنُ بِمُسْتَیْقِنِیْنَ . وَبَدَا لَھُمْ سَیِّـٰاتُ مَا عَمِلُوْا وَحَاقَ بِھِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِؤُنَ . وَقِیْلَ الْیَوْمَ نَنْسٰکُمْ کَمَا نَسِیْتُمْ