کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 226
اللّٰہِ وَ کَانُوْا بِھَا یَسْتَھْزِئُ وْنَ} [الروم: ۱۰] ’’جن لوگوں نے بُرائی کی ان کا انجام بھی بُرا ہوا اس لیے کہ اللہ کی آیتوں کو جھٹلاتے اور ان کی ہنسی اڑاتے رہے تھے۔‘‘ سورۃ یٰسین میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { یٰحَسْرَۃً عَلَی الْعِبَادِ مَا یَاْتِیْھِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِِلَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِؤُنَ . اَلَمْ یَرَوْا کَمْ اَھْلَکْنَا قَبْلَھُمْ مِنَ الْقُرُوْنِ اَنَّھُمْ اِِلَیْھِمْ لاَ یَرْجِعُوْنَ . وَاِِنْ کُلٌّ لَّمَّا جَمِیْعٌ لَّدَیْنَا مُحْضَرُوْنَ} [یٰس: ۳۰ تا ۳۲] ’’بندوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس جو پیغمبر آتا ہے اس سے تمسخر کرتے ہیں۔ کیا انھوں نے نہیں دیکھاکہ ہم نے ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا اب وہ ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ اور سب کے سب ہمارے روبرو حاضر کیے جائیں گے۔‘‘ سورۃ الزمر میں ارشادِ ربانی ہے: { وَلَوْ اَنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّمِثْلَہٗ مَعَہٗ لاَفْتَدَوْا بِہٖ مِنَ سُوْٓئِ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَبَدَا لَھُمْ مِّنَ اللّٰہِ مَا لَمْ یَکُوْنُوْا یَحْتَسِبُوْنَ . وَبَدَا لَھُمْ سَیِّاٰتُ مَا کَسَبُوْا وَحَاقَ بِھِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِئُ وْنَ} [الزمر: ۴۷، ۴۸] ’’اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (مال ومتاع) ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اسی قدر اور ہو تو قیامت کے روز بُرے عذاب (سے خلاصی پانے) کے بدلے میں دیدیں اور ان پر اللہ کی طرف سے وہ امر ظاہر ہو جائے گا جس کا ان کو خیال بھی نہ تھا۔ اور ان کے