کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 225
مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِئُ ْنَ} [الحجر: ۱۰، ۱۱]
’’اور ہم نے آپ سے پہلے لوگوں میں بھی پیغمبر بھیجے تھے۔ اور اُن کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آتا تھا مگر وہ اُس کیساتھ مذاق کرتے تھے۔‘‘
سورۃ النحل میں ہے کہ جب رسول اپنی قوم سے کہتے ہیں کہ اگر تم ایمان نہیں لاؤگے تو اللہ کا عذاب آجائے گا، اس پر وہ استہزاء کے طور پر کہتے ہیں کہ جاؤ اپنے رب سے کہہ دو کہ وہ عذاب بھیج کر ہمیں تباہ کردے، چنانچہ اس عذاب نے انھیں گھیر لیا۔ اسی بات کا پتہ دیتے ہوئے سورۃ النحل میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{ فَاَصَابَھُمْ سَیِّاٰتُ مَا عَمِلُواوَ حَاقَ بِھِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِئُ وْنَ } [النحل: ۳۴]
’’اُن کو اُن کے اعمال کے بُرے بدلے ملے اور جس چیز کے ساتھ وہ مذاق کیا کرتے تھے اُس نے اُن کو (ہر طرف سے) گھیر لیا۔‘‘
سورۃ الشعراء میں بھی ایسے ہی لوگوں کا انجام ذکر کرتے ہوئے فرمایاہے :
{ وَمَا یَاْتِیْھِمْ مِّنَ ذِکْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثٍ اِِلَّا کَانُوْا عَنْہُ مُعْرِضِیْنَ . فَقَدْ کَذَّبُوْا فَسَیَاْتِیْھِمْ اَنْبٰؤُا مَا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِؤُنَ} [الشعراء: ۵، ۶]
’’اور ان کے پاس (اللہ) الرحمن کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی مگریہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ سو یہ تو جھٹلا چکے اب ان کو اُس چیز کی حقیقت معلوم ہو گی جس کی ہنسی اڑاتے تھے۔‘‘
سورۃ الروم میں فرمایا:
{ ثُمَّ کَانَ عَاقِبَۃَ الَّذِیْنَ اَسَآئُوْاالسُّوْٓآٰی اَنْ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ