کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 224
انجام) کا کچھ بھی ڈر نہیں۔‘‘
اسی طرح سورۃ ہود میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
{وَ ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ وَّ کَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَآئِ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا وَ لَئِنْ قُلْتَ اِنَّکُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ مِنْم بَعْدِ الْمَوْتِ لَیَقُوْلَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِنْ ھٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ . وَ لَئِنْ اَخَّرْنَا عَنْھُمُ الْعَذَابَ اِلٰٓی اُمَّۃٍ مَّعْدُوْدَۃٍ لَّیَقُوْلُنَّ مَا یَحْبِسُہٗ اَلَا یَوْمَ یَاْتِیْھِمْ لَیْسَ مَصْرُوْفًا عَنْھُمْ وَ حَاقَ بِھِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِئُ وْنَ} [ھود: ۷، ۸]
’’اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا ہے (اس وقت) اس کا عرش پانی پر تھا (تمھارے پیدا کرنے سے) مقصود یہ ہے کہ وہ تمھیں آزمائے کہ تم میں عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے اور اگر تم کہو کہ تم لوگ مرنے کے بعد (زندہ کر کے) اٹھائے جاؤ گے تو کافر کہہ دیں گے کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔ اور اگر ایک مدتِ معیّنہ تک ہم ان سے عذاب روک دیں تو کہیں گے کہ کونسی چیز عذاب کو روکے ہوئے ہے؟ دیکھو جس روز وہ ان پر واقع ہو گا (پھر) ٹلنے کا نہیں اور جس چیز کے ساتھ یہ استہزاء کیا کرتے ہیں وہ ان کو گھیر لے گی۔‘‘
سورۃ الحجر میں اللہ تعالیٰ نے ہر قوم کے اپنے رسول سے استہزاء کرنے کا پتہ دیتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تسلی کے لیے فرمایا ہے :
{ وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ . وَ مَا یَاْتِیْھِمْ