کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 223
وَّاَبْصَارًا وَّاَفْئِدَۃً فَمَآ اَغْنٰی عَنْھُمْ سَمْعُھُمْ وَلَآ اَبْصَارُھُمْ وَلَآ اَفْئِدَتُھُمْ مِّنْ شَیْئٍ اِِذْ کَانُوْا یَجْحَدُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَحَاقَ بِھِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِؤُنَ} [الأحقاف: ۲۶]
’’اور ہم نے ان کو ایسے مقدور دیے تھے جو تم لوگوں کو نہیں دیے اور انھیں کان اور آنکھیں اور دل دیے تھے تو جبکہ وہ اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے تھے تو نہ ان کے کان ہی ان کے کچھ کام آتے تھے اور نہ آنکھیں اور نہ دل اور جس چیز سے استہزاء کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا۔‘‘
حضرت صالح علیہ السلام کے معجزے کا مذاق اڑانے والے قومِ ثمود کے بدبخت شخص ’’قدادبن سالف‘‘ کے بارے میں تیسویں سپارے کی سورۃ الشمس میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
{ کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰھَآ . اِِذِ انْبَعَثَ۔م اَشْقٰھَا . فَقَالَ لَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ نَاقَۃَ اللّٰہِ وَسُقْیٰھَا . فَکَذَّبُوْہُ فَعَقَرُوْھَا فَدَمْدَمَ عَلَیْھِمْ رَبُّھُمْ بِذَنْبِھِمْ۔م فَسَوّٰھَا . وَلاَ یَخَافُ عُقْبٰـھَا} [الشمس: ۱۱ تا ۱۵]
’’(قومِ) ثمود نے اپنی سرکشی کے سبب (پیغمبر کو) جھٹلایا۔ جب ان میں سے ایک نہایت بدبخت اٹھا۔ تو اللہ کے پیغمبر (صالح) نے ان سے کہا کہ اللہ کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے کی باری سے حذر و احتیاط کرو۔ مگر انھوں نے پیغمبر کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کھونچیں کاٹ دیں تو اللہ نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کیا اور سب کو ہلاک کر کے برابر کر دیا۔ اور اُس کو ان کے بدلہ لینے (تباہ کن