کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 222
ہو تو جس طرح تم ہم سے تمسخر کرتے ہو اسی طرح (ایک وقت) ہم بھی تم سے تمسخر کریں گے۔‘‘
فرعون اور اس کی قوم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مذاق اڑایا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر جو عذاب نازل فرمائے، ان کا تذکرہ سورۃ الاعراف میں یوں آیا ہے :
{ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ فَاسْتَکْبَرُوْا وَ کَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ} [الأعراف: ۱۳۳]
’’تو ہم نے اُن پر طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون، کتنی کھلی ہوئی نشانیاں بھیجیں مگر وہ تکبر ہی کرتے رہے، اور وہ لوگ تھے ہی مجرم و گنہگار۔‘‘
قومِ عاد نے اللہ کے نبی حضرت ہود علیہ السلام کے بارے میں ہرزہ سرائی کی اور ان کا مذاق اڑایا تو اللہ تعالیٰ نے انھیں ہوائی طوفان (آندھی)سے تباہ کردیا۔ چنانچہ سورۃ الحاقۃ میں ارشادِ الٰہی ہے :
{ وَاَمَّا عَادٌ فَاُھْلِکُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَۃٍ . سَخَّرَھَا عَلَیْھِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمٰنِیَۃَ اَیَّامٍ حُسُوْمًا فَتَرَی الْقَوْمَ فِیْھَا صَرْعٰی کَاَنَّھُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَۃٍ} [الحاقۃ: ۶، ۷]
’’رہے عاد تو ان کا نہایت تیز آندھی سے ستیاناس کر دیا گیا۔ اللہ نے آندھی کو سات راتیں اور آٹھ دن لگاتار ان پر چلائے رکھا تو (اے مخاطب!) تو لوگوں کو اس میں (اس طرح) گرے (اور مرے) پڑے دیکھے جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے۔‘‘
جبکہ اسی قوم کے بارے میں سورۃ الاحقاف میں ارشادِ ربانی ہے :
{ وَلَقَدْ مَکَّنّٰھُمْ فِیْمَآ اِِنْ مَّکَّنّٰکُمْ فِیْہِ وَجَعَلْنَا لَھُمْ سَمْعًا