کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 213
اقتصادی و معاشی مقاطعہ کے حوالے سے یہ چند امور پیشِ نظر رکھنا بھی ضروری ہیں : ۱۔ حرام اشیاء نیز حرام اشیاء کی آمیزش والی تمام اشیاء کی نہ صرف خریداری حرام ہے بلکہ ان کی فروخت بھی حرام ہے، خواہ اسے تیار کرنے والی کمپنی اسلام دشمن کفار کی ہو یا بے ضرر کفار کی یا کسی نام نہاد مسلمان کی۔ ۲۔ اسلام دشمن کفار کی وہ مصنوعات جو بذاتِ خود حلال اور طیب ہیں مثلاً فاسٹ فوڈ و غیرہ اور ان کی متبادل مسلمان کمپنیوں کی اشیاء مارکیٹ میں دستیاب ہیں، ان کا معاشی مقاطعہ کرنا تمام مسلمانوں پر واجب ہے۔ ۳۔ غیر مسلم کمپنیوں کی ایسے مصنوعات جو بذاتِ خود حلال وطیب ہوں لیکن ان کی جگہ مسلم کمپنیوں کی تیارہ کردہ متبادل مصنوعات موجود نہ ہوں ایسی اشیاء اسلام دشمن کفار کے بجائے بے ضرر کفار کی کمپنیوں سے مجبوری اور کراہت کے ساتھ خریدنے میں ان شآء اللہ حرج نہیں ہوگا۔ واللہ أعلم بالصواب۔ ۴۔ ایسی مصنوعات جن کا حلال و حرام سے تعلق نہیں مثلاً سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجی و غیرہ ایسی مصنوعات میں بھی اسلام دشمن کفار کے بجائے بے ضرر کفار سے لین دین کرنے کی رخصت ہے، اگرچہ مطلوب یہ ہے کہ ان چیزوں میں بھی مسلمان خود کفیل ہوں۔ ۵۔ معاشی مقاطعہ کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو اس بات کی فکر بھی کرنی چاہیے کہ کفار کی جن مصنوعات کا متبادل نہیں ان کا متبادل تیار کیا جائے تاکہ مسلمان عوام کی دولت مسلمان تاجروں کے ہاتھوں میں ہی رہے۔ اس نیت سے مصنوعات کی تیاری بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر و ثواب کا باعث ہوگی۔[1]ان شاء اللہ
[1] تفصیل کے لیے دیکھیں : ’’دوستی اور دشمنی‘‘ تالیف مولانا محمداقبال کیلانی (ص: 59 تا 64)