کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 212
بندوں کو وہ امانت کے طور پر دیا گیا ہے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اسے خرچ کریں۔ سورۃ النور میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { وَلْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لاَ یَجِدُوْنَ نِکَاحًا حَتّٰی یُغْنِیَھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَالَّذِیْنَ یَبْتَغُونَ الْکِتٰبَ مِمَّا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ فَکَاتِبُوْھُمْ اِِنْ عَلِمْتُمْ فِیْھِمْ خَیْرًا وَّاٰتُوھُمْ مِّنْ مَّالِ اللّٰہِ الَّذِیْٓ اٰتٰکُمْ وَلاَ تُکْرِھُوا فَتَیٰتِکُمْ عَلَی الْبِغَآئِ اِِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَمَنْ یُّکْرِھْھُّنَّ فَاِِنَّ اللّٰہَ مِنْم بَعْدِ اِِکْرَاھِھِنَّ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} [النور: ۳۳] ’’اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاکدامنی کو اختیار کیے رہیں یہاں تک کہ اللہ ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ تو ان سے مکاتبت کر لو اور اللہ نے جومال تمھیں بخشا ہے اس میں سے ان کو بھی دو ا ور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بے شرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لیے بدکاری پر مجبور نہ کرنا اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بیچاریوں ) کے مجبور کیے جانے کے بعد اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اس لیے قیامت کے روز ایک ایک پائی کے بارے میں ہر ایک سے فرداً فرداً سوال کیا جائے گا کہ اس نے پیسے کہاں خرچ کیے؟ پس اگر ہم ایک روپیہ بھی اسلام دشمن کفار کی مصنوعات خریدنے پر خرچ کرتے ہیں تو قیامت کے روز اس کا بھی ہمیں جواب دینا پڑے گا۔ جو لوگ اللہ اور یومِ آخر پر ایمان رکھتے ہیں وہ آخرت کی اس جواب دہی کو نظر انداز کیسے کرسکتے ہیں ؟