کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 211
نے بتایا ہے کہ ان کی فروخت پہلے کی نسبت ۵۴ فیصد کم ہوگئی ہے جبکہ میکڈونلڈکمپنی کے مینجر نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی فروخت ۶۵فیصد کم ہوگئی ہے۔[1] سعوی عرب میں گزشتہ دو تین سال کے دوران میکڈونلڈ کمپنی کی اشیاء فروخت میں ۶۰ سے ۷۰ فیصد تک کمی آئی ہے۔ مذکورہ اعداد و شمار سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عوام کے اندر کسی بات کا ٹھیک ٹھیک شعور پیدا کردیا جائے تو حیرت انگیز نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ شاعرِ مشرق علامہ اقبال رحمہ اللہ کی یہ بات غلط نہیں ہے۔ ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارہ ۴۔ اسلام دشمن کفار کے ساتھ معاشی مقاطعہ کی اہمیت کا ایک اور پہلو سے جائزہ لینا بھی ضروری ہے، اور وہ یوں کہ سنن ترمذی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے: ((لَا تَزُوْلُ قَدَمَا عَبْدٍ حَتَّیٰ یُسْئَلَ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنْ عُمُرِہٖ فِیْمَ أَفْنَاہُ وَ عَنْ شَبَابِہٖ فِیْمَ أَبْلَاہُ وَ عَنْ عِلْمِہٖ مَا فَعَلَ بِہٖ وَ عَنْ مَالِہٖ مِنْ أَیْنَ اِکْتَسَبَہُ وَ فِیْمَ أَنْفَقَہُ وَ عَنْ جِسْمِہٖ فِیْمَ أَبْلَاہُ)) [2] ’’قیامت کے روز انسان کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے نہیں ہٹنے دیے جائیں گے جب تک چار باتوں کا جواب نہ دے لے: عمر کس کام میں گزاری؟ جوانی کا عرصہ کس شغل میں بسر کیا؟ مال کہاں سے کمایااور کہاں پر خرچ کیا؟ اپنے علم کے مطابق عمل کہاں تک کیا؟‘‘ اسلام میں مال کا تصور یہ ہے کہ تمام اموال کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور
[1] دار المقاطعۃ الاقتصادیۃ في انہیار الدولۃ الصلیبیۃ (ص: 3) [2] صحیح الجامع (7300) الصحیحۃ (946)