کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 21
ہیں کہ تمھیں گمراہ کر دیں مگر یہ ( تمھیں کیا گمراہ کریں گے) اپنے آپ کو ہی گمراہ کر رہے ہیں اور نہیں جانتے۔‘‘ 6۔ کفار کا ارادہ ہے کہ وہ مختلف ہتھکنڈوں سے مسلمانوں کو گمراہ کر دیں۔ چنانچہ ان کے اس عزم کا تذکرہ کرتے ہوئے سورۃ آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: { وَ قَالَتْ طَّآئِفَۃٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ اٰمِنُوْا بِالَّذِیْٓ اُنْزِلَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَجْہَ النَّھَارِ وَ اکْفُرُوْٓا اٰخِرَہٗ لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَ} [آل عمران: ۷۶] ’’اور اہلِ کتاب ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ جو (کتاب) مؤمنوں پر نازل ہوئی ہے اُس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آیا کرو اور اُس کے آخر میں انکار کر دیا کرو تاکہ وہ ( اسلام سے) برگشتہ ہو جائیں۔‘‘ 7۔ کافروں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف چھپی ہوئی دشمنی، اس دشمنی سے کہیں زیادہ ہے جس کا اظہار وہ اپنی زبانوں سے کرتے ہیں اور کافر مسلمانوں کو ملیا میٹ کرنے میں اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ سورۃ آل عمران میں ارشادِ الٰہی ہے : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآئُ مِنْ اَفْوَاھِھِمْ وَ مَا تُخْفِیْ صُدُوْرُھُمْ اَکْبَرُ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ} [آل عمران: ۱۱۸] ’’مومنو! کسی غیر (مذہب کے آدمی) کو اپنا رازداں نہ بنانا، یہ لوگ