کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 209
گزارش کی کہ درختوں کو نہ کاٹیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی خاطر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو درخت کاٹنے سے منع فرمادیا۔ غرض معاشی مقاطعہ دشمن کی قوت کو ختم کرنے کا بہترین ہتھیار ہے۔ کیا یہ واقعہ نہیں کہ آدھی دنیا پر حکومت کرنے والی ’’سودیت یونین‘‘ معاشی اور اقتصادی تباہی کی وجہ سے ہی ٹکڑے ٹکڑے ہوئی اور اس کی بے پناہ عسکری قوت و اسلحہ کے ڈھیر اور لاؤ لشکر اسے شکست سے نہ بچا سکے اور آئندہ چند سالوں میں امریکہ بھی اپنی معاشی اور اقتصادی بربادی کی وجہ سے اسی انجام سے دوچار ہونے والا ہے۔ ان شاء اللہ۔ اسلام دشمن کفار سے معاشی مقاطعہ کے بارے میں عام طور پر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ بین الاقوامی تجارت کا تعلق تو حکومتوں کے ساتھ ہے لہٰذا یہ تو حکومت کے کرنے کا کام ہے، ایک عام آدمی اگر کوئی کردار ادا کرنا چاہے تو کیا کرسکتا ہے ؟ اس غلط فہمی کے ازالہ کے لیے کئی پہلؤوں کا جائزہ لیا جاسکتا ہے: ۱۔ اس سلسلہ میں پہلی بات تو یہ ہے کہ بعض معاملات کا تعلق واقعی بین الاقوامی معاہدات سے ہوتا ہے جن کی پابندی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، ایسے معاملات میں عام آدمی بلا شبہ بے بس ہوتا ہے اور یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ بین الاقوامی معاہدات طے کرتے وقت عقیدہ ’’الولاء و البراء‘‘ کے تقاضے پورے کرے اور دوستی و دشمنی کے اسلامی معیار پر قائم رہے۔ ۲۔ دوسری بات یہ ہے کہ بیشتر بیرونی تجارت ملک کے چھوٹے بڑے سرمایہ داروں کی صوابدید پر ہوتی ہے جس میں وہ حکومتی معاہدوں کے پابند نہیں ہوتے، ایسی صورت میں سرمایہ داروں سے مل کر انھیں اسلام اور ایمان کے حوالے سے اس بات پر آمادہ کرنا چاہیے کہ مسلمانوں سے برسرِ جنگ