کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 20
یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ حَتّٰی یَرُدُّوْکُمْ عَنْ دِیْنِکُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَیَمُتْ وَ ھُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ} [البقرۃ: ۲۱۷]
’’ ( اے نبی!) لوگ آپ سے عزت والے مہینوں میں لڑائی کے بارے میں دریافت کرتے ہیں تو کہہ دیں کہ اُن میں لڑنا بڑا (گناہ) ہے اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اُس سے کفر کرنا اور مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ میں جانے) سے (منع کرنا) اور اہلِ مسجد کو اُس میں سے نکال دینا (جو یہ کفار کرتے ہیں ) اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ (گناہ) ہے اور فتنہ انگیزی، خونریزی سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور یہ لوگ ہمیشہ آپ سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر طاقت رکھیں تو آپ کو آپ کے دین سے پھیر دیں اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر کر (کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہو جائیں گے اور یہی لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘
5۔ کفار کے عزائم میں سے یہ بھی ہے کہ وہ مسلمانوں کو دینِ اسلام سے ہٹا کر لا دینیت اور گمراہی کی راہ پر لانا چاہتے ہیں۔ اس بات کا پتہ دیتے ہوئے سورۃ آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{ وَدَّتْ طَّآئِفَۃٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَکُمْ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَھُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ} [آل عمران: ۶۹]
’’ ( اے اہلِ اسلام!) بعض اہلِ کتا ب اس بات کی خواہش رکھتے