کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 19
چاہتے ہیں کہ وہ تمھیں ایمان سے پھیر کر کفر کی طرف پلٹا لے جائیں جبکہ حق ان پر واضح ہوچکا ہے۔‘‘
3۔ جب تک مسلمان اپنا دین نہیں چھوڑتے کفار خصوصاً یہود و نصاریٰ مسلمانوں سے دشمنی کرتے رہیں گے جیسا کہ سورۃ البقرۃ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{ وَ لَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَھُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ قُلْ اِنَّ ھُدَی اللّٰہِ ھُوَ الْھُدٰی وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَھْوَآئَ ھُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآئَ کَ مِنَ الْعِلْمِ مَالَکَ مِنَ اللّٰہِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لاَ نَصِیْرٍ} [البقرۃ: ۱۲۰]
’’اور آپ سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی یہاں تک کہ آپ اُن کے مذہب کی پیروی اختیار کر لیں۔ (ان سے) کہہ دیں کہ اللہ کی ہدایت (یعنی دین اسلام ) ہی ہدایت ہے اور (اے پیغمبر!) اگر آپ اپنے پاس علم (یعنی وحیٔ الٰہی) کے آجانے پر بھی ان کی خواہش پر چلیں گے تو آپ کواللہ (کے عذاب) سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہو گا نہ کوئی مدد گار۔‘‘
4۔ وہ مسلمانوں کو ان کے دین سے پھیردینے تک برسرپیکار رہیں گے لیکن ع
اے بسا آرزو کہ خاک شدہ
سورۃ البقرۃ میں ارشادِ الٰہی ہے:
{ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الشَّھْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْہِ قُلْ قِتَالٌ فِیْہِ کَبِیْرٌ وَ صَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ کُفْرٌم بِہٖ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ اِخْرَاجُ اَھْلِہٖ مِنْہُ اَکْبَرُ عِنْدَ اللّٰہِ وَ الْفِتْنَۃُ اَکْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ وَ لَا